نئی دہلی میں گزشتہ روز مولانا محمودمدنی کی قیادت میں علمائے کرام اور
مسلم دانشوران کی وزیراعظم نریندرمودی سے تفصیلی ملاقات پر ملا جلا ردعمل
کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ مذکورہ ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے ممبئی کے سماجی
رہنماء سلیم الوارے نے اس پہل کو مثبت قرار دیا اور کہا کہ اس بات چیت سے
ایک نئے دور کےآغاز کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی سرکار کے تعلق
سے مسلمانوں کے ذہن میں کئی سوالات اور خدشات ہیں، لیکن اس ملاقات سے بہت
سی غلط فہمیاں دور ہوگئیں اور آپسی تصادم کے ماحول میں بہتری آسکتی ہے۔
سلیم الوارے نے کہا کہ ملک کے مسلمان
علماء کرام کو اپنا رہنماء تسلیم کرتے
ہیں، لہذا مسلم لیڈرشپ کی طرف سے اٹھائے گئے اس قدم سے ہر سطح پر بات چیت
کے دروازے کھل جائیں گے جو نہایت ضروری ہے کیونکہ بصورت دیگر غلط فہمیاں
بڑھتی جائیں گی جو ملک کی دو قوموں کے لئے، امن کے لیے اور ملک کی سالمیت
کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔ معروف صحافی جاوید جمال الدین نے اسے ایک
اچھی پہل قرار دیا اور کہاکہ کسی نہ کسی کو اس سمت میں پہل کرنی چاہئے تھی۔
جو ملک کے موجودہ حالات میں نہاہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل
کےلائحہ عمل کو لیکر اقلیتیں شش وپنچ میں مبتلا تھیں۔اس پہل سے ان کی ذہنی
کشیدگی دور ہوگی۔